Urdu Sex Stories inpage
Sunday, 25 December 2016
Bhabi ke Sath Suhag Raat
بھابھی کے ساتھ سہاگ رات
بات تھوڑی پرانی ہو چکی ہے لیکن لگتا ہے جیسے کل کی ہی بات ہے. مے اپنے ممی پاپا اور دادی کے ساتھ رہتا ہوں، ایک بار میرے ممی پاپا کو میرے ماما کی بیٹی کی شادی میں لدھیانہ جانا پڑا، ان کے ایک ہی بیٹی ہے اس وجہ سے شادی بھی بڑی دھوم دھام سے ہو رہی تھی. دقت یہ تھی کہ میرے بی ٹیک کے اےگجام چل رہے تھے اس مے جا نہیں سکتا تھا اور میری نانی بہت بزرگ ہونے کی وجہ سے نہیں جا سکتی تھی وہ سارا دن یا تو عبادت کرتی رہتی ہے یا بیڈ پر لیٹی خرراٹی مارتی ہے. لہذا یہ طے ہوا کہ ایک ہفتے کے لئے میرے تاؤ جی کی چھوٹی بہو جن کی شادی صرف گزشتہ ماہ ہی ہوئی تھی، کو بلا دیا جائے. پاپا نے تاؤ جی کو فون کر کے ساری بات بتادي اور کی چھوٹی بھابھی کو بھیجنے کے لیے کہہ دیا. دوسرے دن چھوٹے بھیا بھابھی کو لے کر آ گئے تو ممی پاپا شادی میں چلے گئے، بھیا بھی بھابھی کو چھوڑ کر شام کی ٹرین سے گاؤں چلے گئے. اس طرح مے، بھابھی اور دادی ہی اب گھر میں تھے.
بھابھی 5 بہنوں میں سب سے چھوٹی ہے اور اس وقت صرف 1 * سال کی تھی جبکہ میرے بھیا 35 سال کے تھے، اس بیمیل شادی کا سبب بھابھی کے والد کا نہ ہونا اور بہت ہی غریب ہونا تھا ادھر بے روزگار اور نشےڈي ہونے کی وجہ سے بھیا کی بھی شادی نہیں ہو رہی تھی لیکن تاؤ جی پولیس میں انسپکٹر تھے لہذا انہوں نے کسی طرح چکر چلا کر یہ شادی کروا لی. بھابھی کیا تھی بالکل اپسرا، اتنی خوبصورت کہ چھونے دو تو میلی ہو جائے. لیکن میرے دل میں ان کے لئے کوئی بھی غلط خیال نہیں تھا. اس دن جب مے بھیا کو اسٹیشن چھوڑ کر گھر آیا تو میں نے بھابھی کی کمر میں ہاتھ ڈال کر کہا، "اور سناؤ بھابھی، کیسی رہی سہاگرات اور کس طرح کٹی پچھلا مہینہ" بھابھی نے کوئی ذباب نہیں دیا چپ چاپ كچن میں جا کر کھانا بنانے لگی. میں نے بھی کوئی توجہ نہیں دی. رات کو ممی پاپا تھے نہیں سو مے جاکر ایک كواٹر وہسکی کا خاموشی سے لا کر پی گیا اور بھابھی سے بولا، "بھابھی جلدی کھانا لگا دو، مجھے نیند آ رہی ہے" بھابھی بولی، "نیند آ رہی ہے یا دارو چڑھ گئی ہے" میں نے آہستہ سے ان سے خاموش رہنے کی رکویسٹ کی اور فوری طور پر کمرے میں جا کر لیٹ گیا. لیکن مے سٹور سے بھابھی کے لئے بستر نکالنا بھول گیا. رات میں جب مینے کروٹ لی تو مجھے لگا کہ کوئی میرے سوا لیٹا ہے، میں نے اٹھ کر لائٹ جلا کر دیکھا تو بھابھی میرے بیڈ پر ہی لیٹی تھی. سوتے میں ان کے سینے سے پلو ہٹ گیا تھا اور نیچے سے بھی ساڈی گھٹنوں سے اوپر آ چکی تھی. ان مست چوچی اور ہموار دودیا جاگھو کو دیکھ کر میرا سارا نشہ ہرن ہو گیا. بھابھی کہی جگ نہ جائے اس لیے میں نے فورا روشنی بند کر دی لیکن وہ چوچی اور جاگھو کا سین میری حالت پتلی کر رہا تھا. مے آہستہ سے بھابھی کے سوا میں آکر لیٹ گیا لیکن میری نیند اڑ چکی تھی. میں نے آہستہ سے اپنی لںگی اتار کر فیںک دیا اور صرف انڈرویئر میں لیٹ گیا پھر آہستہ سے میں نے ایک ہاتھ میں قانون کی ننگی پیٹ پر اور ایک ٹانگ اس کی ہموار جاںگھ پر رکھ لی، جب میں نے دیکھا بھابھی نے کوئی نوٹس نہیں لیا تو میں نے آہستہ سے اپنی ٹانگ اوپر کھسکا کر اپنا ہاتھ ان کی مست چوچی پر رکھ لیا. میرا گھٹنا اب ان کی چوت کو ٹچ کر رہا تھا. یہ پتہ چلنے پر کہ انہوں نے ٹائٹس نہیں پہن رکھی ہے، میرا لںڈ ٹائیٹ ہونے لگا اور مجھ پر مستی چھانے لگی میںنے دھیرے سے پھر اپنا گھٹنا ان رويےدار چوت پر رکھ کر انکی چوچی کو ہلکے سے دبانا شروع کر دیا. اب میرا مستی سے برا حال تھا اور میرا لںڈ بری طرح پھنپھنا رہا تھا. میںنے دھیرے سے اپنا جامہ بھی اتار دیا، اب میرا لںڈ پھنپھنا کر کھڑا تھا. میںنے دھیرے سے اپنا ہاتھ ان کی چوت پر رکھ دیا. ان کی چوت پر ہلکے ہلکے رويے سے محسوس ہو رہے تھے، مستی میں غلطی سے میرا ہاتھ نے چوت کو رگڑ دیا، بھابھی نے كنمنا کر میری طرف کروٹ لے کر ایک ٹانگ میرے اوپر رکھ کر میرے گلے میں ایک بازو ڈال لی تو میری سمجھ میں آیا کہ وہ شاید مجھے بھیا سمجھ رہی تھی لہذا اب میری ہمت اور بڑھ گئی. اب میرا لںڈ انکی چوت سے ٹکرا رہا تھا میں نے آہستہ سے ان کے بلاؤج کے ہک کھول دئے اور پھر پیچھے سے آہستہ سے ان برا کا ہک بھی کھول دیا
اب ان کی چوچیوں کو میں نے آہستہ آہستہ سہلانا شروع کر دیا. آپ لوگ شاید یقین نہیں کریں گے لیکن اس وقت مجھے جنت کا مزہ آ رہا تھا. اچانک بھابھی نے كنمنا کر میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی، "مان جاؤ جی! آپ سے ہوتا هواتا تو کچھ ہے نہیں بس اپنا لںڈ میری چوت سے رگڑ کر پانی نکال کر مجھے جلتا چھوڑ کر سو جاؤ گے" تب مجھے اصلیت پتہ چلی کہ بھیا اب تک بھابھی کو چود نہیں پائے ہے، وہ نشہ اتنا زیادہ کرتے ہیں کہ ان کا لںڈ پھر کھڑا ہی نہیں ہوتا تھا. اب تو یہ جان کر کہ بھابھی ابھی تک کنواری ہے، میرا لںڈ بالکل چھڑی کی طرح براہ راست تن گیا. میں نے آہستہ سے کمر آگے کرکے لںڈ کا دباب ان کی چوت پر ڈال کر انہیں اپنی بانہوں میں لے لیا. جیسے ہی میرے لںڈ کو انہوں نے محسوس کیا ویسے ہی وہ چونک کر بولی، "ارے بھےيياجي آپ! اے خدا، میں ان کو سمجھ رہی تھی، بھےيياجي یہ سب غلط ہے، کسی کو پتہ چل گیا تو" میں نے بھابھی کو اور کس کر باںہوں میں دبوچ کر اپنے لںڈ کا دباب بڑھاتے ہوئے بولا، "کیا بھابھی! گھر میں کوئی نہیں ہے، میرے اور تمہارے سوا یہ بات کسے پتہ چلے گی" بھابھی پر بھی آہستہ آہستہ مستی چھا رہی تھی سو وہ بولی، "ٹھیک ہے بھیا! جیسا تم ٹھیک سمجھو "یہ سن کر اب میں نشچنت ہو گیا، میں نے بھابھی سے کہا،" بھابھی! پلیج ذرا یہ کپڑے اتار دو، نگے ہوکر اگر چدائی كراوگي تو بہت مزہ آئے گا "بھابھی دونوں ہاتھو سے اپنا چہرہ ڈھك کر بولی،" مجھے شرم آتی ہے، "تب میں نے خود ہی اٹھ کر ان کی ساڑی اتار کر سارے کپڑے اتار دئے اور نائیٹ بلب بند کر کے ٹیوب لائٹ جلا دی. بھابھی کا ننگا جسم دیکھ کر میرا لںڈ سیاہ سانپ کی طرح پھپھكارنے لگا، بھابھی کی سنتری جیسی دودیا چچیاں مست ٹائیٹ ہو رہی تھی، ان کی گلابی نپل براہ راست تنے مجھے للکار رہے تھے. جیسے ہی میں نے روشنی جلائی، بھابھی بولی، "ہیلو بھیا! پلیج روشنی بند کر دو نا، مجھے بہت شرم آ رہی ہے" "کیا بھابھی! روشنی میں چودنے اور چدوانے کا الگ ہی مزہ ہوتا ہے" مے ان کے سوا لیٹتا ہوا بولا . "بڑے بیشرم ہو بھےيياجي"
اب میں بغیر کسی خوف کے بے خوف بھابھی کے ہوںٹھو کو چوس رہا تھا اور میرے ہاتھ ان مست سنتری جیسی چوچیو کو مسل رہے تھے ساتھ ہی ساتھ مے آہستہ آہستہ کمر کو آگے پیچھے کرتے ہوئے اپنا لںڈ انکی مست چھوٹے چھوٹے رويےدار چوت پر رگڑ رہا تھا . بھابھی بھی اب فل مستی میں آ چکی تھی لیکن مجھے پتہ تھا کہ ان کی چوت میں ابھی تک لںڈ پیلا نہیں گیا ہے اس مے بہت تسلی سے کام لے رہا تھا. میں نے اپنے پھنپھناتے ہوئے لنڈ کو دھیرے سے ان کے ہاتھ میں تھما دیا، "یہ ڈنڈا سا کیا پکڑا دیا بھیا ........... ہیلو مےييا! اتنا بڑا اور موٹا لںڈ ؟؟؟؟؟؟؟ یہ میری چوت میں کس طرح جائے گا، میری تو چوت کی دھججيا اڑ جائیں گی، نہ بھیا نا، پلیج اس آپ مجھے مت چودنا "بھابھی گڈگڈاتے ہوئے بولی. "تم پاگل ہو کیا بھابھی! چوت کی بھی کبھی دھججيا اڈي ہے؟ چوت تو بالکل ربڑ جیسی ہوتی ہے، اس میں جیسا بھی لںڈ پےلو وہ اسی کے سائیز میں پھیل جاتی ہے" مے بھابھی کو سمجھاتے ہوئے بولا. "سچی بھیا! دیکھ سکتے ہیں اپنی بھابھی کی چوت کا خیال رکھنا" "آپ بالکل فکر نہ کرو، صرف تھوڑا سا جب پہلی بار لںڈ تمہاری چوت میں جا کر اپنی جگہ بنائے گا تو درد ہوگا بس پھر دو چار بار اندر باہر ہوتے ہی جگہ بن جائے گی اور پھر موجا ہی موجا ہوگی میری بھابھی پیارے "
میں نے کس کر لںڈ کو بھابھی کی کمسن کنواری چوت پر رگڑنا شروع کر دیا، بھابھی بھی اب سسکاریاں لینے لگیں تھی. ان کی چوت پنيلي ہو چکی تھی. "ہیلو ہیلو! بہت مجا آ رہا ہے بھےيياجي، اتنا مجا تو مجھے آج تک نہیں ملا، وه بھیا ....... اااااه میری جان، اب اپنے اس لںڈ کو میری چوت میں پےلو نہ ...... او بھیا ...... آپ کو صرف چودو اب ..... زیادہ سے زیادہ میری چوت کی دھججيا ہی تو اڈےگي تو اڑ جانے دو بس اب تم میری چوت کو آج طریقے سے چود دو میرے بادشاہ "بھابھی کو اس طرح بڈبڑاتے تلاش کر کر مے سمجھ گیا کہ بھابھی اب مکمل طور سے مستی میں آ چکی ہے، میں نے ان دونوں کںدھو کو کس کر پکڑ کر ایک جھٹکے میں اپنا آدھا لںڈ انکی چوت میں ٹھاس دیا. "هااااي بھیا! مر گئی ........ پلیج اپنے لںڈ کو باہر نکال لو، میں تمہارے پاؤں پڑتی ہوں" بس بس میری جان تھوڑا سا صبر کرو، میں نے تمہیں سمجھایا تھا نا ...... بس تھوڑا سا اور اس کے بعد پھر جنت ہے میری جان "یہ کہہ کر میں نے چچیوں کو رگڑتے ہوئے باقی کا لںڈ بھی بھابھی کی چوت میں پیل دیا." ہیلو ہیلو بے رحم! تیرے دل میں بالکل بھی رحم نہیں ....... چھوڑ دے مجھے کمینے "بھابھی نے اب درد چھٹپٹ़اتے ہوئے گلیاں بكني شروع کر دی لیکن میں نے بغیر ان چھوڑے لںڈ کو ایک بار باہر نکال کر ایک جھٹکے میں پورا ٹھاس دیا، لںڈ بھابھی کی چوت کو چیرتا ہوا جڑ تک پےوشت ہو گیا "اے مر گئی کمینے! تو نے میری چوت پھاڑ ڈالا ........ خدا کرے تیری بہن
کی چوت پھاڑ کے رکھ دے ........ اب تو چھوڑ دے کمینے "کہتی ہوئی بہو زور زور سے رونے لگی. میں نے بھابھی کو پچكارتے ہوئے انہیں سمجھایا" میری جان، لںڈ کو تمہاری چوت میں جس جگہ بنانی تھی وہ بنا چکا، اب جب مزے کی باری آئی تو تم چللا رہی ہو، میں نے تمہیں کیا کہا تھا؟ "" سچی کہہ رہے ہو بھےيياجي "" بالکل سچی میری جان "یہ کہہ کر میں نے بھابھی کی ٹاںگے اوپر کی طرف اٹھا کر پھیلا دی جس سے چوت بھی تھوڑی پھیل گئی اور لںڈ کو آرام سے پوری آنے جانے کو جگہ بھی مل گئی. اب میں نے بغیر رکے اپنے لںڈ کے دارالحکومت ایکسپریس بھابھی کی چوت کی پٹری پر فل سپیڈ سے دوڑا دی. ہیلو ہائے کرنے والی بھابھی اب کمر اچكا اچكا کر چدوانے میں تعاون کر رہی تھی. "ہیلو بھےيياجي! آپ صحیح کہہ رہے تھے، واقعی اب تو جنت کا سا مزہ آ رہا ہے ........ اااه اور چودو میرے بادشاہ ......... پورا لںڈ اب ٹھاس دو میری چوت میں، اور چودو ااااه اااااه او میرے بادشاہ ااااااااه وه باااااس "یہ کہہ کر بھابھی مجھ سے کس کر چپک گئی. مجھے اپنے لںڈ پر گرم گرم لاوا سا بہتا محسوس ہوا، بھابھی مکمل طور پر مست ہوکر جھڈ چکی تھی، میری گاڑی بھی اب اسٹیشن کے قریب تھی، میں نے فل سپیڈ میں بھابھی کو چودنا شروع کر دیا، تھوڑی دیر میں میرے لںڈ نے بھی بھابھی کی چوت میں چشمہ چھوڑ دیا، کافی دیر تک ہم دونوں ایسے ہی پڑے رہے اور ایک دوسرے کی باںہوں میں ننگی ہی سو گئے ... رات میں ایک بار جب آنکھ کھلی تو دیکھا لںڈ پھر کھڑا تھا میں نے بھابھی کی چوت میں ڈال کے پھر ایک بار سخت کر بھابھی کو چودا، اس وقت بھابھی نے بھی کمر نچا نچا کر چدائی کا مکمل لطف لیا پھر ہم لوگ ننگی ہی سو گئے، کپڑے پہننے اب ہم دونوں میں سے کسی کو بھی شاید ضرورت نہیں تھی. یہ کہانی سو فیصد بالکل صحیح ہے.
ڈاکٹر کے ساتھ کیا
ہائے فرینڈز۔ میرا نام عثمان ہے میری عمر ۱۸ سال ہے جب یہ واقعہ ہوا، کہانی کچھ لمبی نہیں ہے بس شارٹ سا واقعہ ذہن میں آیا تو سوچا کہ یہاں شئیر کردوں۔ ہوا کچھ یوں کہ میں بھی عام لڑکوں کی طرح اس عمر میں گرل فرینڈز کے مسائل سے آزاد تھا لیکن آزاد رہنے سے ایک مسئلہ امڈ آیا۔
ایک دو دن کے بعد مشت زنی کرنے کی مجھے عادت تھی اس لیے ایک دن میرا دل مٹھ مارنے کا ہورہا تھا تو باتھ روم میں گھس گیا اور سارے کپڑے اتار کر لنڈ کو کھڑا کرنے لگا۔ جب میرا ہاتھ ٹٹوں کو ٹچ ہوا تو مجھے محسوس ہوا کہ ٹٹوں اور لنڈ کے درمیانی جگہ پر پھوڑا نکلا ہوا ہے۔ جس کی جسامت اس وقت کچھ کم تھی۔ بار بار انگلیاں لگنے سے لنڈ درد کرنے لگا تب مٹھ نہ مارنے کی سوچی اور نہا کر کپڑے پہن کر باہر نکل آیا۔
میرے گھر پر میرے علاوہ میری امی ہوتی ہیں میں نے ان سے اپنا مسئلہ بیان نہیں کیا اور خاموش ہی رہا۔ دن کے وقت کھانا کھانے کے بعد میں دوستوں کے ساتھ کھیلنے میدان میں چلا گیا۔ جب میری بیٹنگ آئی تو پہلے کچھ اوورز میں، میں نے مخالف ٹیم کے چھکے چھڑوا دیے۔
مخالف ٹیم کے کپتان نے دیکھا کہ عثمان تو کافی تیزی سے میچ کو اپنی جانب موڑ رہا ہے تو اس نے اپنے تیز ترین باولر جس نے ابتدائی اوورز میں ہماری ٹیم کے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کردیا تھا اس کو اوور دیا۔
قدرت نے جیسا لکھا تھا ویسا ہی ہوا میں اس اوور میں آخری گیند کھیلنے کے لیے اس کے سامنے آگیا۔ باولر نے سٹارٹ لیا اور گیند حطرناک حد سے پھینکی باولر نے ٹھیک میری ران کے درمیانی حصے کو نشانہ بنایا تھا جس میں وہ کامیاب ہوگیا۔
پہلے تو میری ٹیم کو کچھ سمجھ نہیں پھر جب سمجھ آیا تو سب میری طرف دوڑے۔ میرے لنڈ پر پہلے پھوڑا نکلا تھا اور اوپر سے تیز گیند کے لگنے سے میرے ہواس ہی ختم ہوچکے تھے۔
خیر خدا خدا کرکے میرے ہواس دوبارہ بحال ہوئے اور ہم اس میچ کو وہیں ختم کرکے گھر کی طرف چل دیے۔ ہماری ٹیم کا کپتان احسن میرا دوست تھا اس نے راستے میں بات چھیڑ دی۔
احسن: یار ایک بات پوچھوں؟
میں (لنگڑاتے ہوئے): ہاں پوچھ
احسن: جب تمہیں گیند لگی تو مالش کرتے وقت مجھے کچھ محسوس ہوا تھا۔
میں(شرمندہ ہوتے ہوئے): کیا؟ (کیونکہ میرے لنڈ کا سائز چھ انچ سے زیادہ تھا)
احسن: تیرے ہتھیار پر پھوڑا ہے شاید اتنی زیادہ درد تمہیں اسی کی وجہ سے ہو رہی تھی۔
میں: شاید ایسا ہو۔
احسن: یار۔۔۔ ایک اچھے دوست ہونے کے ناتے تجھے میں مشورہ دیتا ہوں کہ تم اپنی امی کو اس پھورے کے متعلق بتا دو۔
میں ہچکچاتے ہوئے: نہیں یار۔ میں امی کو کیسے بتا سکتا ہوں؟
احسن: چل میں بتا دیتا ہوں۔
میرے انکار کے باوجود احسن نے امی کو ساری بات بتا دی۔ امی احسن کی بات سن کر بہت پریشان ہوگئی آپ سب کو معلوم ہو گا کہ جن کی والدہ محترمہ دیہاتی ہوتی ہیں ان کی اولاد کو کیا کچھ سننا پڑتا ہے۔ خیرامی نے اسی وقت گھر کو تالا لگایا اور مجھے لے کر قریبی کلینک پر چلی گئی جو تقریبا تین کلومیٹر دور تھا۔
کیچھ دیر انتظار کے بعد ہمارا نمبر بھی آگیا اور ہم اندر پہنچ گئے۔ امی نے لیڈی ڈاکٹر سے مسئلہ شئیر کیا۔ لیڈی ڈاکٹر نے خاموشی سے ساری بات سنی پھر مجھے آفس کے ساتھ اٹیچ ایک کمرے میں جا کر لیٹنے کا بولا۔
میں بادل ناخواستہ اٹھا اور ساتھ والے کمرے میں لگے اسٹریچر پر جا لیٹا جہاں ایک نرس پہلے سے موجود تھی۔ اس نے مجھے دیکھا اور باہر نکل گئی۔ کچھ سکینڈز کے بعد وہ دوبارہ اندر آئی اور مجھ سے بولی: میڈیم نے بولا ہے کہ اپنی شلوار اتار دو اور پھوڑے والی جگہ پر یہ کریم لگا دو۔
میں نے خاموشی سے اس سے کریم لی اور اسے باہر جانے کی استدعا آنکھوں سے کرنے لگا لیکن وہ ایسے اپنے کاموں میں مصروف ہوگئی جیسے اسے میرے ہونے یا نہ ہونے کی کوئی پرواہ نہ ہو۔
میں نے بادل نخواستہ اپنے شلوار آہستہ سے اتاری اور مطلوبہ جگہ کریم لگانے لگا۔ جب کریم لگا چکا تو میری نظر نرس کی طرف گئی تو مجھے حیرت ہوئی کیونکہ وہ میری طرف بالکل بھی نہیں دیکھ رہی تھی۔ جیسے ہی میں کریم کو بند کرکے سائڈ پر رکھی اسی وقت نرس نے میری طرف توجہ دی اور کہا۔
نرس: ابھی شلوار مت پہن لینا۔ ابھی میڈیم نے چیک بھی کرنا ہے۔
میں تو مختلف سوچوں میں ڈوبا ہواتھا۔ میں نے ویسے بھی نیٹ پر کافی سٹوریز پڑھ رکھی تھی کہ ایسا ہوتا ہے ویسا ہوتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ خیر کچھ دیر بعد لیڈی ڈاکٹر اندر آئی اور اس نے عام سا چیک اپ کیا اس دوران میرا لنڈ کھڑا رہا جو میری شرمندگی کا سبب بھی بنا۔ لیکن لیڈی ڈاکٹر اور نرس کے چہرے پر کوئی بھی تاثر ایسا ویسا نہیں تھا جس سے میں کوئی اندازہ لگاتا۔
لیڈی ڈاکٹر نے مجھے سیکس، مٹھ اور گندے خیالات سے باز رہنے کی ہدایات دی اور مجھے ایک ہفتے بعد دوبارہ چیک اپ کروانے کا بول کر کمرے سے باہر نکل آئی۔ نرس نے لیڈی ڈاکٹر کے جانے کے بعد مجھے پانچ منٹ کے بعد باہر آنے کا بول اپنے کاموں میں مصروف ہوگئی۔ یہ تمام باتیں امی کی غیر حاضری میں ہوئی اس لیے میں زیادہ نروس نہیں ہوا۔
خیر لیڈی ڈاکٹر کی دی ہوئی ٹیوب اور کیپسول کھانے سے میرا پھوڑا آہستہ آہستہ ختم ہونے لگا۔ ایک ہفتے کے بعد امی نے خود ہی کہا کہ ہمیں وہاں چلنا چاہیے۔ میں نے انکارکیا تب امی بولی
امی: ڈاکٹر نوشابہ نے کہا تھا کہ اگر چیک اپ کروانے نہ آئے تو ہو سکتا کہ یہ پھوڑا کسی اور جگہ نکل آئے اور اس کی جسامت زیادہ بڑھی بھی ہوسکتی ہے۔
میں ڈاکٹر نوشابہ کی عقلمندی کی داد دیے بغیر نہ رہ سکا کیونکہ اکثر ڈاکٹرز حضرات پیسے وصولنے کے لیے ایسے حربے استعمال کرتے ہیں۔ خیر مقررہ دن صبح صبح امی نے مجھے جگایا اور کہا: تمہاری خالہ کی ساس فوت ہوگئی ہیں اس لیے میں ان کی طرف جا رہی ہوں تم خود آج لیڈی ڈاکٹر کے پاس چلے جانا۔
میں ان کی بات مان کر ان کے ساتھ ہی گھر سے نکل پڑا۔جب مقررہ جگہ پہنچا تو مریضوں کی تعداد میں خاصی کمی تھی۔ مجھے جلد ہی اندر بلا لیا گیا میں خاموشی سے لیڈی ڈاکٹر کے پاس جا بیٹھا جہاں تمام مریض بیٹھ کر اپنا چیک اپ کرواتے ہیں۔ خیر کچھ دیر رسمی گفتگو کے بعد لیڈی ڈاکٹر نے مجھے اندر چلنے اور شلوار اتار کر رکھنے کا کہا۔ میں پہلے کی طرح اندرونی کمرے میں گیا اور اپنی شلوار اتار کر سائد پر رکھ دی۔ آج نرس کمرے میں موجود نہیں تھی۔
کچھ دیر بعد ڈاکٹر نوشابہ اندر داخل ہوئی اور بولی: آرام سے لیٹ جاو مجھے ایک مریض کو چیک کرنا ہے۔ رمشا آج نہیں آئی اس لیے مجھے سارے کام دیکھنا پڑرہے ہیں۔
میں جی اچھا کہہ کر لیٹ گیا۔ کچھ دیر بعد میڈم اندر داخل ہوئی اور اپنے ہاتھوں پر دستانے معمول کے مطابق چڑھائے میرے قریب آئی۔ ناجانے کیوں جب بھی میڈم نوشابہ میرے قریب آتی تھی تو میرا لنڈ کھڑا ہوجاتا تھا۔ خیرمیڈم نے اپنا وہی کام شروع کردیا۔ میرے لنڈ کو پکڑ کر کبھی دائیں کبھی بائیں جانب موڑ کر دیکھتی۔ اس دوران میرے لنڈ میں بچی نرمی سختی میں تبدیل ہوچکی تھی۔
میڈم اپنے چہرے پر کوئی بھی تاثرات لائے بغیر بولی: آج خالہ (امی) کو ساتھ نہیں لائے؟
میں: نہیں۔۔۔ وہ امی کو کسی کام سے رکنا پڑا۔
میڈیم: یہ اچھا کیا۔ ویسے بھی ان کی عمر ہوگئی ہے۔
میں بس جی کہہ سکا۔ کچھ دیر تک میڈم چیک اپ کرتی رہی اور ساتھ ساتھ باتیں بھی، پھر میڈیم نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا: اس ہفتے احتیاط کی؟
میں اچانک سوال کو سمجھ نہ سکا اور بولا: کیا مطلب
میڈم مسکراتے ہوئے: مطلب۔۔۔ سیکس، مشت زنی یا کوئی اور کام تو نہیں کیا؟
میں: نہیں۔
میڈم: مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ تم نے ایسا کوئی کام اس ہفتے لازمی کیا ہے اس لیے پھوڑے والی جگہ پر نشان باقی ہے۔ (فرینڈز جس جگہ پھوڑا نکلتا ہے اس جگہ اس کا نشان وقتی رہتا ہے)
میں میڈم کی بات سن کر تھوڑا سا پریشان ہوگیا۔میں بولا: پھر کیا ہوگا جبکہ میری تو کوئی گرل فرینڈ بھی نہیں۔
میڈم نے میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے: میں نہیں مانتی کہ تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے۔
میں پریشانی میں: یہ سچ ہے میری کوئی گرل فرینڈ نہیں۔
میڈم: ابھی معلوم ہو جائے گا۔
اتنا کہہ کر لیڈی ڈاکٹر میرے ہتیھار کو اسی طرح پکڑے پکڑے ہلکا ہلکا ہلانے لگی۔ مجھے زیادہ تو نہیں لیکن تھوڑا تھوڑا مزہ آنے لگا کچھ سیکنڈز کے بعد ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے ہاتھوں سے داستانے اتار کر سائڈ پر رکھے اپنے ننگے ہاتھوں سے میرے لنڈ کی مٹھ مارنے لگی۔ جو گرمی ننگے ہاتھ کی ہوتی ہے وہ داستانے میں نہیں، اسی وجہ سے میرے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگی۔
چند لمحوں کے بعد مجھے محسوس ہونے لگا کہ میرے جسم میں خون کی گردش بڑھنے لگی ہے ایسا اس وقت ہوتا ہے جب میرے لنڈ سے منی نکلنے والی ہوتی ہے۔ میرے منہ سے سسکاریوں کی آواز بلند ہوتا دیکھ میڈم نوشابہ بھی اپنے کام کو مزید تیز کردیا۔ میری کمر اسٹریچر سے اوپر اٹھنے لگی تب ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے منہ کو میرے لنڈ پر جھکا لیا میں اس منظر کو مزید دیکھ نہ سکا۔
کیونکہ میرا ہتیھار ڈاکٹر نوشابہ کے ہاتھوں کی گرمی کو پہلے برداشت نہیں کرسکا تھا اور اب تو ڈاکٹر نوشابہ نے حد ہی کردی تھی۔
ایک کے بعد ایک منی کے قطرے میرے لنڈ سے نکل رہے تھے۔ جب میں مکمل خالی ہوچکا تب ڈاکٹر نوشابہ نے مجھ سے کہا: ابھی پانچ منٹ کے بعد یہاں سے نکل کر سامنے والی سٹور پر جاو اور ان سے ۔۔۔۔نامی میڈیسن لے لو۔
میں سٹریچر سے اترا تو میری نظر سٹریچر پر گئی جہاں ایک بھی منی قطرہ موجود نہیں تھا جس کا ایک ہی مطلب تھا۔ خیر میں نے میڈیسن لی اور واپس آکر ڈاکٹر نوشابہ کو دیکھائی۔ ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے چہرے پر کوئی بھی تاثر دیئے بغیر دراز سے ایک چابی نکالی اور اوپر بنے ایک کمرے میں جانے کا کہا۔
قریب بیس منٹ کے بعد ڈاکٹر نوشابہ اس کمرے میں آئی اور آتے ساتھ میرے چہرے کو چومنے چاٹنے لگی۔ میں نےپہلے کبھی کسی لڑکی کو چودا نہیں تھا اس لیے ڈاکٹر نوشابہ کا ساتھ دینے میں ناکام رہا۔ ڈاکٹر نوشابہ کو محسوس ہوچکا تھا اس لیے ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے سنگل بیڈ پر کپڑے اتار کر لیٹنے کا کہا۔ میں بھی سیکس میں چور اس کی بات مانتے ہوئے اپنے کپڑے اتارنے لگا۔
جب میں کپڑے اتار چکا تو ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے بیڈ پر آنے کا اشارہ کیا۔ میں تین سالہ سیکس کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے ڈاکٹر نوشابہ کی طرف بڑھنے لگا۔ بیڈ پر پہنچ کر ہم ایک بار پھر بوس و کنار ہوئے۔(اس دوران میں آپ کو ڈاکٹر نوشابہ کے جسم کے متعلق بتا دوں۔ نوشابہ کے بوبز ۳۶ سائز کے، کمر ۲۸، اور گانڈ کافی باہر کو آئی ہوئی تھی شاید ۳۲ سائز تھا یا اس سے زیادہ، نوشابہ کا جسم گورا، پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس کی شادی ہوچکی ہے اولاد نہیں ہے کیونکہ وہ دونوں (میاں بیوی) ابھی بچوں کے جنجٹ کو افورڈ نہیں کرسکتے تھے)
بوس و کنار کے بعد ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے بیڈ پر دھکیل دیا میں خاموشی سے بیڈ پر ٹانگیں نیچے لٹکائے لیٹ چکا تھا۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنی ٹانگوں کو بھی اوپر کرلیا۔ ڈاکٹر نوشابہ میرےہونٹوں سے ہوتے ہوئے میری گردن پر آئی پھر آہستہ آہستہ میری گردن سے نیچےمیری چھاتی سے ہوتے ہوئے میرے لنڈ پر پہنچ گئی۔ میرے لنڈ کو چوستے ہوئے کچھ لمحوں کے لیے رکی اور بولی:
ڈاکٹر نوشابہ: مجھے اسی وقت شک پڑ چکا تھاجب تم اپنی والدہ کے ساتھ میرے کلینک پر پہلی مرتبہ آئے کہ تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں، یہ پھوڑے زیادہ تر اسی وقت نکلتے ہیں جب لڑکے مشت زنی کرتے ہیں۔ آج میں تمہیں وہ مزہ دوں گی جس کا تصور تم نے کبھی بھی نہیں کیا ہوگا۔
میں ڈاکٹر نوشابہ کی باتیں توجہ سے سن رہا تھا۔ ڈاکٹر نوشابہ پھر بولی: اگر آج تم مجھے خوش کردو تو میں ہر خوشی تمہیں لا کر دے سکتی ہوں لیکن تمہیں وعدہ کرنا ہوگا کہ یہ راز صرف ہمارے درمیان رہے گا۔
میں سیکس کے نشے میں ڈوبا ہوا بول پڑا: جو کام ہم نے شروع کیے ہیں اس کو پہلے مکمل کرلو پھر کسی دوسرے کی طرف توجہ دیں گے۔
ڈاکٹر نوشابہ مسکراتے ہوئے میرے لنڈ پر پھر سے جھک گئی۔کچھ دیر بعد ڈاکٹر نوشابہ میرے لنڈ کو اپنے منہ سے نکال کر میرے لنڈ پر بیٹھنے لگی۔ میرا لنڈ بڑی آسانی سے ڈاکٹر نوشابہ کی پھدی کے اندر داخل ہوچکا تھا۔ ڈاکٹر نوشابہ نے آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہوتے ہوئے خود کو سیٹ کیا اور مجھ پر جھک گئی۔
ہم ایک بار پھر بوس و کنار میں مصروف ہوچکے تھے نوشابہ نے اپنے ایک ہاتھ کو آگے بڑھا کر میرے ہاتھ کو اپنے قابضے میں لے کر اپنے پستان پر جما دیا۔ میرے ہاتھ کے اوپر سے ہی اپنے ایک پستان کو دبانے لگی۔ میں اس کا اشارہ سمجھ کر اپنے دونوں ہاتھوں نوشابہ کے پستانوں کو دبانے میں مصروف ہوگیا۔
نوشابہ اس سارے عمل کے دوران خود کو اوپر نیچے ہونے کے لیے بالکل بھی نہیں روکا۔ کچھ لمحوں کے بعد ڈاکٹر نوشابہ ڈسچارج ہوچکی تھی۔ میں نوشابہ کے بدن کے وزن کو مزید برداشت نہیں کرسکتا تھا اس بات کا احساس ڈاکٹر نوشابہ کو ہوچکا تھا اس لیے ڈسچارج ہونے کے بعد نوشابہ میرے جسم سے الگ ہو کر بیڈ پر کمر کے بل لیٹ چکی تھی۔
نوشابہ لمبے لمبے سانس لینے کے بعد: میرے اوپر آؤ۔
میں نوشابہ کی بات مان کر اس کے جسم کے اوپر آگیا۔ نوشابہ نے ہاتھ بڑھا کر میرے لنڈ کو پکڑ لیا جو ایک دفعہ ڈسچارج ہوجانے کے بعد ابھی تک کھڑا تھا۔ نوشابہ نے دو سے تین مرتبہ میرے لنڈ کو ہلایا اور پھر اپنے پھدی کے سوراخ پر رکھ کر مجھے جھٹکا دینے کا کہا۔
میں نے دو جاندار جھٹکوں کی مدد سے اپنا لنڈ ڈاکٹر نوشابہ کی پھدی میں مکمل ڈال دیا۔ نوشابہ میرے ہر جھٹکے پر سسکتی اور مجھےمزید تیز جھٹکے لگانے کا بولتی۔ نوشابہ اپنی ننگی ٹانگوں کی مدد سے میری کمر کو جھکڑ کر اپنے قریب لانے کی کوشش کرنے لگی۔ اس انداز میں میرے لنڈ کی ٹوپی نوشابہ کی بچہ دانی سے بار بار ٹکڑانے لگی۔
میں نوشابہ کی پھدی کی گرمی کو محسوس کرکے مزید گرم ہونے لگا تھا۔ مجھے محسوس ہونے لگا تھا کہ میری منی میرے لنڈ کی ٹوپی کی طرف جانے والی ہے۔ میں نے اپنا چہرہ نوشابہ کے بڑے بڑے مموں کے درمیان چھپا کر جھٹکوں کی رفتار تیز کردی۔
نوشابہ جب تک میری حالت کو سمجھتی میں اس کی پھدی کے اندر تیزی سے فارغ ہونے لگا۔ نوشابہ اپنے اندر میری گرم منی کو محسوس کرتے ہی فارغ ہونے لگی۔ ہم دونوں دو جسم ایک جان بنے ہوئے تھے۔ کچھ دیر بعد ہم دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوئے میں نوشابہ کے ساتھ لیٹ کر سستانے لگا۔ یہ میری زندگی کا پہلا سیکس تھا۔
نوشابہ آنکھیں بند کیے لیٹی ہوئی شاید ہماری اس چودائی کو محسوس کررہی تھی۔ میں وہاں سے اٹھا اور واش روم میں گھس گیا۔ اچھے سے فارغ ہو کر کمرے میں آیا تو نوشابہ برا اور قمیض پہن چکی تھی۔ مجھے واش روم سے باہراتا دیکھ، سمائل کرتے ہوئے واش روم کی طرف بڑھ گئی۔
کچھ دیر بعد نوشابہ پینٹی اور شلوار پہن کر میرے پاس آگئی۔ ہم ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے بیڈ پر لیٹے ہوئے تھے۔ نوشابہ بولی: کیسا لگا تمہارا پہلا سیکس؟
میں(نوشابہ کے بوبز کو دباتے ہوئے): میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
نوشابہ مسکراتے ہوئے: تم نے خود کو روکا کیوں نہیں ڈسچارج ہونے سے پہلے؟
میں: بس۔۔۔ کچھ سمجھ نہیں آئی۔ ایسا محسوس ہوا کہ تم مجھے اپنے اندر ڈسچارج کروانا چاہتی ہو۔
نوشابہ: ہمممممم۔۔۔ ایسا ہر کسی سے نہیں کرتے۔ اگر میری جگہ کوئی اور ہوتی تو وہ ٹھیک نو ماہ بعد تمہارے بچے کی ماں بن جاتی۔
میں(پریشان ہوتے ہوئے): کیا تم بھی ماں بن جاو گی؟
نوشابہ مسکراتے ہوئے: تمہارا کیا ارادہ ہے؟ میں تمہارے بچے کی ماں بن جاؤں یا نہیں؟
میں: جیسے تمہیں صحیح لگے۔
نوشابہ: اس متعلق پھر کبھی بات کریں گے۔ پہلے کچھ کام کی باتیں ہو جائیں۔
میں نے ہاں میں سر ہلایا۔ نوشابہ نے اِن شارٹ مجھے ایک ماہ اس سے چودائی کرتا رہوں اگر وہ (نوشابہ) پریگنٹ ہوجاتی ہے تو پھروہ مجھے ایک کام کرنے کے لیے دیا کرے گی۔ جس سے ہمارے گھر کے مالی حالات ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ میں نے یہ بات سوچ کر ہامی بھر لی کہ ایک تو چودائی بھی ہوتی رہے گی اور اوپر سے پیسے بھی ملا کریں گے۔ ہم نے اپنی باتیں کم کی اور اپنے اپنے راستے چل دیے۔ ہم دونوں ایک ماہ تک مسلسل جب بھی موقع ملتا سیکس کی دنیا میں کھوئے رہے پھر اسی نے بتایا کہ وہ پریگننٹ ہے۔ پھر اس نے مجھے اپنے علاقے کے لیے ایک کام کرنے کے لیے دیا جسے میں نے پہلے پہل انکار کیا پھر مالی فائدہ ہونے کی وجہ سے انکار نہ کرسکا۔
میری وجہ سے ڈاکٹر نوشابہ اپنے کلینک کو مشہور سے مشہور ترین بناتی چلی گئی اور میں امیر سے امیر ترین۔ آج ڈاکٹر نوشابہ کا اپنا ہسپتال ہے جس میں کافی مہنگا علاج ہوتا ہے۔ اور میرے پاس گاؤں میں ایک پکا مکان جو ڈبل سٹوری اور ایک شہر میں مکان ہے جہاں ہم (نوشابہ اور میں) سیکس کرتے ہیں۔
امید کرتا ہوں کہ میری اس چھوٹی سی کاوش کو سب پسند کریں گے۔ شکریہ
Saturday, 24 December 2016
ہوسٹس نے مسافر سے سخت چودائی
مجھے اس ہوسٹس کو چودنا تھا کسی بھی قیمت پر مجھے اتنا تو اندازہ تھا کہ ہوستس کی نوکری بس والی ہوسٹس کی بہت زیادہ تنخواہ نہٰں ہوتی تو اس طرح کی لڑکیوں کو پیسوں کا لالچ دیکر یا دوست میں پٹا کے سیکس کیا جا سکتا ہے میں اس طرح کے کاموں مٰں ماہر ہوں مجھے ہر ٹائپ کی لڑکی پٹانی آتی ہے میں ان دنوں یونیفارم مٰں کسی کی چوت لینا چاہتا تھا بس اب اتفاق کہہ لیں کہ سامنے ایک حسین و جمیل لڑکی کھڑی تھی جس کی چوت لینا میرا ٹارگٹ بن چکا تھا اسکی پوری تفصیل بھی مزیدار ہے ا سکو سنیں اور انجوائے کریں
گرم پاکستانی کی چودائی کا قصہ بڑا شاندار ہے جب کوئی اچانک خوبصورت لڑکی چودنے کیلئے دستیاب ہو جائے تو بندے کو اپنے مقدر پر رشک آتا ہے لیکن کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے روز روز موقع نہٰں ملتا کہ لڑکی ایک دم سے آفر کر دے لیکن میری پرسنلٹی ایسی جاندار ہے کہ لڑکیاں مجھ میں بھی دلچسپی لے لیتی ہیں میں ایک ینڈ سم سمارٹ اچھا ڈریس پننے والا باذوق لڑکا ہوں جس کے ساتھ زیادہ تر لڑکیاں ڈیٹ پہ جانے کو تیار ہو جاتی ہیں
اس دن بھی مجھے بڑی خوشی ہوئی جب اچانک مجھے گرم پاکستانی کو چودنے کا موقع مل گیا مجھے دو ہفتے ہو چکے تھے اور میں نے کسی کو نہیں چودا تھا اس دوران ایک را ت کو مٰں نے مٹھ بھی ماری تھی اور میرے لن سے منی کی دھار نکل کے سامنے دیوار سے ٹکرائی تھی میں کموڈ پ بیٹھ کے مٹھ لگا رہا تھا میرا کوئی پروگرام نہٰںتھا بس یونیفارم والی سیکسی لڑکی کی ایک دم خیال آیا پاس ہی شیمپو کی بوتل پڑی تھی میں نے ہتھیلی پہ لیا اور مٹھ مارنی شروع کر دی تھی
اور اب اس وقت سچ میں سامنے بڑے ممے ترستی چوت والی یونیفارم مٰں ملبوس لڑکی موجود تھی اس کو پٹا کے چودنا تھا جو کہ آسان ٹارگٹ لگ رہا تھا چوت تو کیا کسی کے بوبز کو چھونے تک کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی کسی کے خوبصورت ہونٹوں پر کس کر سکا تھا میں کچھ مصروف بھی تھا اور موقع بھی نہ بن سکا لیکن اب ا سحسینہ کو دیکھ کے میرا دل بے قرار تو لن اوپر نیچے ہونا شروع ہو گیا تھا دل کرے ابھی ا سبس مٰں ہی ا سکی پھدی مارنی شروع کر دوں لیکن ممکن نہیں تھا
میرے ہاتھ میں ٹکٹ تھا اور میں جیسے ہی بس کے اندر داخل ہوا خوبصور ت ممے اور سکسی فیگرز والی لیڈی ہوسٹس نے مسکرا کر مجھے خوش آمدید کہا اور مجھے سیٹ تک رہنمائی کی وہ ایک بہت اچھی پاکستانی بس سروس تھی باہر کی کمپنی تھی اور ابھی اس سروس کو شروع ہوئے چند روز ہوئے تھے جہاز پر جانے والے کئی لوگ بھی اس سروس سے فائدہ اٹھا رہے تھے اس وقت سہہ پہر کے چار بجنے والے تھے میراسفر چھ گھنٹے کا تھا ٹھیک چار بجے بس چل پڑی اور لوگ مزید پرسکون ہو گئے
میری نظریں ابھی تک اس خوبصورت ممے والی ہوستس کا پیچھا کر رہیں تھیں مجھے یونیفارم میں لڑکی بہت ہی زیادہ اچھی لگتی ہے اور اس کی ٹائٹ یونیفارم تھی شرٹ اور بھی ٹائٹ تھی اور اس بنا پر اس کے ممے تنے ہوئے اور بڑے واضح نظر آتے تھے یہاں تک کہ اس کے ممے کے نپل کی نوک نمایاں تھی اگر مجھے ایک پل لوگ اجازت دے دیتے تو میں اس کے ممے اسی بس میں چوسنے شروع کر دیتا اور اس گرم پاکستانی ہوسٹس کی کھڑے ہو کر چودائی بھی کر دیتا
بس میں اور بھی سکسی لڑکیاں تھیں لیکن نہ جانے آج کیوں میں اسی گرم پاکستانی ہوسٹس پر اٹک گیا تھا اس نے میرے پاس آ کر تھوڑی دیر بعد کھانے کا ڈبہ اور کولڈ ڈرنکس پیش کی اس دوران ہماری نظریں ملیں اور ہاتھ سے ہاتھ ٹکرائے وہ شائد بہت گرم پاکستانی تھی اور اسے مجھ سے بھی جلدی تھی اس نے ایک ہی لمحے میں کنفرم کر دیا کہ جناب میں آپکی خدمت کیلئے حاضر ہوں چودائی کرو یا ممے چوسوں
اور مجھے کیا چاہیے تھا میں نے اسے پانے کے بہانے دوبارہ بلوایا اور ایک کاغذ اس کو دے دیا اس پر ساری تفصیل تھی تھوڑی دیر بعد اس نے مجھے کاغذ دیا اس پر سارا پروگرام مزید کنفرم تھا بس اب منزل پر جانے کی دیر تھی رات دس بجے میں پہنچ گیا اور میرا دوست لینے آیا ہوا تھا میں نے پروگرام کے مطابق بس ٹرمینل سے آگے گاڑی کھڑی کر دی تھی اور چند منٹ بعد وہ اس گاڑی میں آ کر بیٹھ چکی تھی اور ہم دوست کے فلیٹ میں پہنچ گئے
کھانے سے فارغ ہو کر میں اسے الگ کمرے میں لے گیا وہ یونیفارم اتارنے لگی میں نے روک دیا اور سب سے پہلے شرٹ کے بٹن کھول کر لپکنے کیلئے بے قرار ممے چوستا رہا ا س کے جیسے جیسے ممے چوسے نا جانے اس نے بھی بلیو فلمیں دیکھ رکھی تھیں ساتھ ساتتھ وہ میرا لن ہاتھ سے تیار کرتی رہی اور فل گرم ہو گئی پھر اس گرم پاکستانی کی پینٹ اتار کر لنڈ کیلئے ترستی چوت چاٹی
اس پر بال نہیں تھے پیاری چوت تھی پھر میں نے اس کی گیلی چوت میں سخت لنڈ ڈال دیا اور اسے بیڈ پر لٹا کر اس کی گھنٹہ بھر چودائی کی میں اسے واپس بس ٹرمینل پر چھوڑنے بھی گیا اور اس کے پرس میں اتنے پیسے ڈال دیے کہ وہ اچھی شاپنگ کر سکے یہ میرا پرانا اصول ہے نیو اردو سیکس سٹوری دوستوں سے گزارش ہے کہ اپنی بھی پوسٹ سامنے لائیں
دوست کو چودا بیوی بنایا
یہ پہلی کہانی دوست کی ایک ایسی لڑکی کی ہے جو دیسی سکس کی بہت شوقین ہے وہ ہر وقت ہر لڑکے سے سیکس کرنا چاہتی ہے وہ سیکس کی دیوانی ہے اسی طرح ایک لڑکا اسکو بہت چاہنے لگتا ہے .اور رومانس کی فرمائش کرتا ہے وہ لڑکی بہت حسین ہے وہ ہر جگہ گھومتی ہے
اور اس کے بہت فرینڈز ہیں ہر فرینڈ اس کے جسم کا دیوانہ ہے وہ زیادہ تر اپنے ہر فرینڈز کے ساتھ رومانس کرتی ہے ایک دفعہ اس کے گروپ میں ایک نیا لڑکا آیا انکا نیا دوست بن کر وہ لڑکا بہت اچھا تھا بہت خوبصورت تھا جب سے وہ ان کے گروپ میں آیا تھا
تب سے وہ لڑکی اسکو پسند کرنے لگی تھی اور اس کو چاہنے لگی تھی بہت دنوں بعد اس نے اپنی دل کی بات بتائی اس لڑکے کو لڑکا بہت اچھا تھا. وہ اسکو منع نہیں کر سکا اور اسکو جواب دے دیا .لڑکی بہت خوش ہوگئی اور دونوں روز بہت گھومنے پھرنے لگے . پھر ایک بار یہ سب ساتھ گھومنے گئے
سب نے بہت انجوائے کیا اور سب ساتھ جا کر بیٹھ گئے ادھر کوئی نہیں تھا بس سب فرینڈز تھے آپس میں بیٹھے تھے بہت دیر ہو گئی تو وہ لوگ گھر آگئے تھے اسی طرح روز وہ لوگ ملتے رہے کچھ دن بعد وہ لوگ بہت قریب آگئے بہت دن بعد پھر فرینڈز ایک ساتھ گھومنے گئے
وہاں بہت سناٹا تھا ایک جگہ وہ لوگ جا کر بیٹھ گئے . اور ایک دوسرے سے بہت باتیں کرنے لگے کچھ دیر ہوئی ہی تھی کہ اچانک گلے لگ گئے اور وہ دونوں ایک بیڈ پر جا کر بیٹھ گئے لڑکا لڑکی کے ممے دبانے لگا اور اسکی قمیض اتار دی قمیض اتار کر اس کے پورے جسم میں پیار کرنے لگا. پھر اسکی برا اتار دی اور اسکے نوکیلے ممے چوسنے لگا . چوس چوس کر دبارہا تھا پھر اپنا لنڈ نکال کر لڑکی کے ہاتھ میں دے دیا
لڑکی لنڈ مسلنے لگی لڑکا اپنا لنڈ لڑکی کی گانڈ میں ڈالنے لگا. لڑکی کو بہت درد ہو رہا تھا لڑکا اندر باہر کر رہا تھا لڑکے کی منی نکل آئی وہ لڑکی کی کمر میں کسنگ کرنے لگا. لڑکی بہت مدہوش ہو چکی تھی دونوں نے مل کر بہت رومانس کیا
اس کے بعد وہ دونوں سو گئے صبح اٹھ کر دونوں نے بہت باتیں کی انکی صبح بھی کسنگ کرتے کرتے ہوئی صبح دونوں ایک ساتھ نہائے پھر لڑکی نے اپنے ہاتھ سے لڑکے کو ناشتہ کروایا .کافی عرصہ وہ چالو لرکی میرے اسی دوست سے چدائی لگواتی رہی
اسکے بعد لڑکا لڑکی بہت بار ملے اور وہ ہر انداز میں اپنے ساتھ زبردست دیسی سکس کرکے اپنی جوانی کی گرمی اور لنڈ کا فل مزہ لینے لگے لڑکی تو جیسے اسکی رنڈی رکھیل بن گئی تھی .اور لڑکا اسکے علاوہ اور کسی کو نہیں چودتا تھا لڑکا لڑکی کو روز نئے انداز سے چود کر اسکی جونای کو زبردس خوار مزہ دینے لگا تھا. اور اسکو اب لنڈ بھی چساتا تھا اور گانڈ بھی مارتا تھا
لو جی اب میری سنو میں نے چودا اور شادی کر لی ہے میں مارکیٹنگ لائن میں کام کرتا ہوں میں جس لڑکی کو پسند کرتا ہوں وہ بھی مارکیٹنگ لائن میں ہی کام کرتی ہے اس کے ابو نہیں ہے ان کی امی کام کرتی ہے اور انکو پالتی ہے انکا گھر بھی کرائے پر ہے
اس وجہ سے وہ کام کرتی جب میں نے اسکو کا پیارکا اظہار کیا. تو مجھے پتا چلا کہ اسکا تو رشتہ ہو گیا تھا مگر میں نے ہار نہ مانی اور میں اسکو پٹانے میں لگا رہا وہ میرے ساتھ ہی کام پر جا نے لگی تو جب ہم نے ٹائم ساتھ گزارنا شروع کیا.اور اسکو بھی مجھے سے پیار ہو گیا
ہم دونوں روز ایک ساتھ رہنے لگے پھر میں نے اس کو بولا کہ تم وہاں سے رشتہ توڑ دو یہ تو مان گئی مگر اس کی امی نہیں مان رہی تھی وہ ہر روز اپنی امی کو بولتی مگر اس کی امی منع کرتی وہ پریشان ہو کر مجھے بولی کہ امی تو نہیں مانے گی ہم کو بھاگ کر ہی شادی کرنی پڑیگی میر لنڈ اسکو چودنے کے لیئے بے تاب تھا
لیکن میں نے اسکو منع کر دیا کہ اسے نہیں کرنی شادی میں تم کو پیار کرتا ہوں .کوئی اور بات ہوتی تو میں سوچتا بھی یہ کہانی چلتی رہی وہ لوگ ہر چھٹی کے دن ملتے تھے کبھی کہاں تو کبھی ان کی ملاقاتیں ہوتی رہی وہ مجھے بہت پسند آئی میں کبھی یہ نہیں سوچ سکتا تھا کہ وہ کسی اور کی ہو جائے
بس میری کہانی اسی ہی طرح چلتی رہی میں اسکو ایک دن اپنے گھر لے کر آیا میرےگھر والے کہیں گئے ہوئےتھے میں نے اسکو کسنگ کرنا شروع کی وہ بھی مجھے کسنگ کرنے لگی پھر میں نے اس کے کپڑے اتار دِیئے وہ مجھ سے پوری طرح سے سمٹ گئی
میں اسکو اور پیار کر نے لگا وہ پورے جسم پر پاگلوں کی طرح پیار کرنے لگی پھر میں نے اپنا لنڈ اس کے منہ میں ڈالا وہ اسکو چومنے اور چاٹنے لگی میں نے اسکی چوت میں اپنا لنڈ ڈالا. تو اسکو درد ہورہا تھا میں نے تھوڑا تھوڑا کر کے اپنا لنڈ اسکی چوت میں ڈالا تو پھر اسکو بھی مزہ آنے لگا
میں اس کے اندر باہر کرتا رہا وہ بول رہی تھی کہ زور زور سے کرو. میں اسکی چوت میں اپنا لنڈ زور زور سے اندر باہر کرنے لگا پھر وہ گھوڑی بن گئی اور میں اسکو کھڑا ہو کر چودنے لگا وہ بھی ہر طرح سے مجھے پیار کرتی رہی جب ہم دونوں کو بہت ٹائم ہو گیا تو وہ تو فری ہوگئی
مگر میں نہیں ہوا تھا تو اسکو درد ہونے لگا وہ آوازیں نکالنے لگی. تو میں بھی جلدی فری ہونے لگا میں اسکو چودتا رہا تھوڑی دیر میں میں بھی فری ہو گیا اور میں نےاس سے کہا کہ میں تم سے کچھ دنوں بعد شادی کرلونگا وہ بولی اگر سچا پیار ہے تو ابھی کرو
میں جوش میں تھا اسی دن کر لی بعد میں مشکوں سے دونوں طرف کے رشتہ دار امی مان گئیں اور اب وہ میرے تین بچوں کی ماں ہے مٰں نے اس کو اچھی طرح رکھا ہوا ہے. کیونکہ مٰں اب بیوی کی ہی چودتا ہوں اس لیئے اس کو سیکسی رکھتا ہوں
آنٹی بہانے باز چودی
میں ایک دودھ والا ہوں اور اس سے قبل میں نے میٹرک بھی کیا تھا دودھ والا تو اب بنا ہوں اور اس سے قبل میں زمینداروں کا بیٹااور کھاتے پیتے رانے سے ہوا کرتا تھا میں پلوانی بھی گاوں میں کیا کرتا تھا تب مٰں اپنی ہی بھینس کا سارا دودھ اکیلا پی جایا کرتا تھااور دیسی مرغے میں نے اپنے کھانے کے لیئے خاص طور پہ رکھے ہوئے تھے
جن کو ایک دن چھوڑ کے میں کھاتا تھا اور کچطے دودھ کے علاوہ میں شہد بھی پیتا تھا اور ہفتے میں ایک بار بکرے کا گوشت اسپیشل طور پہ حکیم کے بتانے مطابق کھاتا تھا اس کے علاوہ میں اکھاڑے میں جا کے ڈنڈ بھی پیلتا تھا زور آزمائی کیا کرتا تھا اس طرح کے پاپڑ میں میری چھاتی رانیں اور ڈولے ایک دم قومی لیول کے پہلوانوں کی طرح کے ہو گئے تھے
ا ن کو دیکھ دیکھ کے گاوں کی لڑکیاں میرے لن کو ترس جاتی تھی اور جن لڑکیوں کو بچہ نا ہوانے کی پرابلم ہوا کرتی تھی وہ لڑکیاں مجھ سے فرمائشی چدائی لگواتی تھی کہ شائد میرے چودنے سے ان کو حمل ہو جائےا ور اولاد کی نعمت ملنے کا سبب بن جائے
لیکن میں نے کبھی زبردستی کسی کی پھدی نہیں ماری تھی پھر میں نے زندگی میں ایک بار خسرے کی گانڈ مار لی اور وہ دن ہے کہ آج کا دن مجھ کو گانڈ مارنے کا ایسا چسکا پڑا ہو اکے کہ میں اب جان بوجھ کے اس لڑکی کی چدائی لگاتا ہوں جس کو ماہواری آئی اور اس گھروں میں جاتا رہتا ہوں تو مجھے عورتوں س روز ملنے کی بنا پہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ اس لڑکی یا آنٹی کو ماہواری آئی ہوئی ہے
پھر اس کو ڈوگی بنا کے اس کی چوت کی بجائے گانڈ مارتا ہوں اس آئیڈئے پہ عمل کر کے آپ بھی گانڈ چود سکتے ہیں چونکہ میں دودھ والا ہوں اور اس بار نئی کہانی دودھ دینے کے دوران بنی اس کو شیئر کرنا مقصد ہے سنیں جی چدائی کہانی
روز صبح مجھے سپلائی کے لیئے دودھ دینے لوگوں کے گھروں میں جانا ہوتا ہے۔ ایک پاکستانی آنٹی جو کہ اکیلی رہتی تھی اور اسکی ایک چھوٹی بیٹی تھی اسکو دودھ جلدی دینا پڑھتا تھا کیوں نکہ وہ اپنی بیٹی کو پلاتی تھی۔ ایک دن میں اسکے گھر دودھ دینے گیا تو وہ تھکی ہوئی رات کی جاگی لگ رہی تھی۔
اس نے کئی بار مجھ کو اشارہ دیا تھا کہ چود لوں لیکن میں اب لڑکیوں کا شوقین ہو چلا تھا وہ عورت بن چکی تھی لیکن ان دنوں اتفاق سے کوئی نہیں ملی تھی اور اب اس کو ہی چودنا تھا میں نے اسکو دودھ دیا تو کہنے لگی کہ اندر رکھ دو آپ اور اگر برا نہ لگے تو اسے گرم بھی کردو میری طبیعت ٹھیک نہیں
انکی عمر کوئی لگ بھگ تیس سال تھی اور انکا رنگ گورا جوان سکسی بھرا ہوا بڑے مموں والا جسم تھا۔ میں نے دودھ گرم کرنے رکھا اور ان کو دیکھنے لگا وہ صوفے پر لیٹ کر سونے کی حالت میں تھی جیسے نشے میں ہوں اور مجھے کہا کہ دودھ گرم کر کے چلے جانا اور دروازہ بند کر دینا باہر سے۔ میرا دل کرنے لگا کہ اگر یہ سو جائے تو میں اسکی جوانی کا مزہ لے سکتا ہوں اسکے بنا برا کے قمیض کےاندر سے نوک نپلزکی مجھے خوار کر رہی تھی
تھوڑی دیر میں وہ سو گئیں اور میرا لنڈ اکڑنے لگا۔ میں انکے قریب گیا تو ٹیبل پر دوا رکھی ہوئی تھی نیند کی جو شائید وہ کھا کر سو گئی تھی یا موقع دے رہی تھی ۔ میں نے ایک دم سے اپنی شلوار اور قمیض اتاری اور فل ننگھا اسکے مموں کو دبانے لگا اور اپنا لنڈ اسکے ہونٹ کو کس کر کے اسکے منہ میں گھسیڑ دیا۔
ا ف ف ف مجھے مزہ آرہا تھا اور میں نے اسکے مموں کو دبانے کے ساتھ ایک یہ جھٹکے میں اسکی شلوار اتار دی کیا گلابی رنگ کی زبردست چکنی پھدی تھی وہ میں نے پھر اسکو سیدھا لٹا کر اسکی قمیض اوپر کی اور اسکے مموں کو ٹھرکیوں کی طرح چوسنے لگا اور دبانے لگا۔
میں فل خوار ہو گیا تھا اور وہ نیند میں مست تھی میں نے زبان سے اسکے جسم کی جوانی کو خوب چاٹا اور پھر اسکی ٹانگوں کو کھول کر اسکے کندھوں کے پیچھے لے گیا اور اسکی چوت میں لنڈ گھسیڑ کر تیز تیز اسکی پھدی مارنے لگا۔ میری اسپیڈ اور جھٹکوں سے وہ فل مست ہل رہی تھی
اور اسکے ممے پکڑ کر زور زور سے دبانے اور چوسنے لگا۔ اسکے بعد میں نے اسکو اپنی گود میں اٹھا کر اسکی ٹانگوں کو پکڑ کر اوپر نیچے کر کے زبردست چودا اور اسکی نشے میں مست حالت مجھے اور خوار کر رہی تھی۔ کوئی بیس منٹ کی چدائی کے دوران میں نے اسکی جوانی کا فل مزہ لے لیا تھا
اور اسکی چوت میں مٹھ نکال کر اسکی پھدی کو صاف کیا ور انگلی سے چود کر اسکا پانی بھی نکالا۔ پھر میں نے تیس منٹ بعد اسکو گھوڑی بنا کر اسکی گانڈ بھی ماری۔ اور پھر مین نے اسکے ساتھ بہت بار اسکی پاکستانی آنٹی کی جوانی کا زبردست سکس کیا اور پھر وہ آنٹی میرے لنڈ کی خوار ہو گئی تھی اور مین ہر بار اسکی جوانی کو دودھ دے کر چودتا اور اسکے مموں کا بھی مزہ لیتا تھا اس کے بعد فری ہو گئی تھی اور میں نے اگلے ہفتے اس کی گوری بڑی گانڈ بھی چودی کیا مست آنٹی کی جوانی تھی۔
چالو ہمسائے
دوستوں میرا نام ماہ نور ہے اور میرا چہرا چاند کی طرح روشن خوبصورت ہے اور میرا ایک دوست ہے جو مجھے چندا کے نام سے بلاتا ہےاور میری جوان پھدی چود چود کے اس نے میری پھدی کو کھول کے رکھ دیا ہے پھدی ایک بار کھل جائے تو پھر بار بار دل کرتا ہے کہ کوئی اس کو کھولتا ہی رہے
میری تسلی نہیں ہوتی جب تک کسی کا بڑا لن اندر گرم جوان خواری وای چوت میں لیکر چدا نا لوں پر کیا کروں اب تو اچھے اور موٹے ٹائیٹ لن بھی نایا ب ہو چکے ہیں میں ب بھی کسی کا ٹرپل ایکس میں ننگا اور لمبا تنا ہوا کالا سیاہ لن دیکھتی ہوں تو رات بھر سو نہیں سکتی
ابھی کل رات ہی میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ کوئی کالا حبشی بڑے لنڈ والا مرد ہوتا ہے جو ایک دم سے مجھے پکڑ لیتا ہے اور پھر زور زور سے میری پھدی میں اندر باہر کرنا شروع کر دیتا ہے اس کو دیکھ دیکھ کے میری چوت پگھلتی گئی اور پھر میری آنکھ کھلی تو مٰں نے دیکھا میری پھدی فل پانی پانی ہو چکی تھی اور میری پھدی کے کالے بال ایک دم جیسے ارش کے پانی کے قطرے ہوتے ہیں فل گیلی ہو چکی تھی
میں اس طرح کے کوان کیوں نا دیکھتی میں نے جب سے لائیو سیکس دیکھان شروع کیا ہوا تھا تب سے مجھے اور بھی مسئلہ ہونے لگا تھا میرے محلے بلکہ ہمسائی رنڈی نما آنٹی نے ان دنوں جو کچھ کیا ہوا تھا اس نے میری پھدی میں آگ بھر دی تھی نا جانے اس کی اتنی گرمی ہر وقت کیوں رہنے لگی تھی شائد اس لائیو سیکسی مناظر کو دیکھنے کی بنا پہ تھا
میں چاہتی ہوں کہ آپ بھی میری پریشانی اور جزبات کو سمجھیں تاکہ آپ کو میری پریشانی کا اھساس ہو سکے ورنہ تو لوگ یہ ہی سمجھتے ہیں کہ میں خواہ مخواہ ہی پریشان رہتی ہوں دوستوں کوئی لڑکی بلا وجہ پریشان نہیں ہوا کرتی اس کو علم ہوتا ہے کہ ا سکی پھدی لن مانگ رہی ہے اور لن نا ملنے کی صورت میں پھدی کی گرمی اور بھی بڑھ جاتی ہے
میری ہمسائی آنٹی نے جو چدائی کانہ بنا لیا تھا میں اس کو جان لینے کے بعد لن کی طلب اور بھی شدت کے ساتھ محسوس کرنے لگی تھی اور دل کرتا تھا کہ جلدی سے کوئی کالا بڑا اس طرح کا دیسی لن میری بالوں والی پھدی کو گلٹر دانے کو مسلتا ہوا ایک دم جھٹکے کے ساتھ اندر چلا جائے
آج میں آپکو ایک کہانی سناؤں گی جو میرے محلے کی ہے ہمارے سامنے ایک گھر میں ایک فیملی رہنے آئی وہ لوگ بہت عجیب تھے انکی فیملی میں ایک ماں اور تین بیٹیاں تھیں انکی ماں اپنی بیٹیوں سے دھندہ کرواتی تھی وہ ایک پاکستانی رنڈی تھی ہر روز انکے گھر میں کچھ لوگ آتے تھے اور مجروں کی آوازیں آتی تھیں
پر وہ لوگ کہتے تھے کہ ہم ایسا کچھ نہیں کرتے کبھی سالگرہ ہو تو ڈاند گھر کے لوگ کر لیتے ہیں پر میں جان گئی تھی آپ لوگوں کی غلط فہمی ہے ہم انھیں کچھ نہیں کہتے تھے کیوں کہ ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں تھی تھا ایک دن میں نے دیکھا کہ انکی تیسرے نمبر والی بیٹی بنا کپڑوں کے ایک مرد کے ساتھ چودوا رہی تھی
وہ آدمی اسکے دودھ دبا رہا تھا اور نیپپل منہ میں لیکر چوس رہا تھا اور وہ مزے لے رہی تھی پھر اسکے لنڈ کو چوسنے لگی اور وہ اسکی چوت سہلانے لگا اور انگلی ڈالنے لگا اور بولا سالی تیری چوت بہت کھولی ہوئی ہے پھر اپنا لنڈ اسکی چوت میں ڈال کر اسے اٹھا لیا گود میں اور اپنا لنڈ ڈال کر کھڑا کردیا
پھر اس نے اپنے مزے پورے کیے اور پیسے دے کر چلا گیا،پھر ایک دن رات میں انکی دوسرے نمبر والی بیٹی دو آدمیوں کے ساتھ تھی دونوں آدمیوں نے کچھ نہیں پہنا ہوا تھا اور لڑکی نے بھی ایک آدمی اسکے نیپپلس چوس رہا تھا اور ایک آدمی اسکے چوت کو چوس رہا تھا پھر دونوں نے اپنی انگلی اسکی چوت میں ڈالی
پھر دونوں نے اپنا اپنا لنڈ اسکی ایک آگے کی چوت میں ڈالا اور ایک پیچھے ڈالا اور بیچ میں لڑکی کو اٹھا کر اپنے لنڈ کے اوپر رکھا اور پورا لنڈ اندر اس نے ٢ لنڈ لیے ہوئے تھے ایک آگے ایک پیچھے اور دونو آدمی مزہ لے رہے تھے اور سالی بھی مزے لے رہی تھی پھر تینوں کی منی آگئی اور تینوں ہی فارغ ہوگئے
، ہم نے یہ سب دیکھ کر محلے والوں کو بتایا اور سب نے انکو ہماری گلی سے نکالنے کا سوچا ہم سب شور مچانے لگے کہ اس گھر میں یہ کم ہوتا ہے پر وہ لوگ مکر گئے پھر ہم کچھ نہیں کر پائے اور معاملہ ٹھنڈا ہوگیاپھر وہ لوگ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے اور روز کوئی نہ کوئی انکے گھر آتا رہا یہاں تک کہ اسکی ماں بھی چودواتی تھی
ایک دن ایک آدمی آیا تو انکی بیٹیاں مصروف تھی چودوانے میں اور پہلی نمبر والی باہر گئی ہوئی تھی اسکی ماں آدمی کو کمرے میں لیکر گئی اور اپنے سارے کپڑے اتار دِیئے اور اس آدمی کے بھی اور آدمی کا لنڈ چوسنے لگی اور وہ آدمی اسکے بریسٹ پھر اپنے چوُت میں اس آدمی کا لنڈ لے لیا اور خود ہلنے لگی اور خود اتنے مزے میں آگئی تھی کہ اس کا لنڈ اپنی چوُت سے نکال ہی نہیں رہی
پھر آدمی کی منی آگئی آدمی پیچھے ہونے لگا تو اسکا لنڈ ہی نکالنے نہیں دے رہی اپنی چوُت سے کہنے لگی ابھی نہ نکالو مجھے بھی مزہ لینے دو پھر خود بھی فارغ ہوگئی اور اچھے خاصے پیسے لے لیے تو یہ ان کا کام تھا ایک پاکستانی رنڈی والا اور میں سارا منظر اپنے گھر کی تیسری منزل سے دیکھتی تھی ان کا مکان ہمارے پاس تھااور کئی بار میں اپنی لائیٹ بند کر کے ان کا لائیو سیکس دیکھ لینے میں کامیاب ہو جاتی تھی پھر اس کے بعد میری ایک لڑکے سے دوستی ہوئی جس کا بڑا سانولا لن تھا اب میری پھدی کو بھی سکون مل گیا تھا۔
دوست کی چالو بہن چودی Sex with Friend Sister
یں دوستوں کی بہنوں کی پھدی لینے کے حق میں نہیں ہوں لیکن کئی بار دوست کی بہن ہی گرم لڑکی یا چالو ہو چکی ہوتی ہے کہ ا سکی پھدی نا لی جائے تو وہ التا نامرد خیال کرنے لگتی ہے اب بندہ ا سکو لن فل کھڑا کر کے ا سکا لن پہ ہاتھ رکھوا کے ا سکی سختی اور سائز دکھا کے تو نہیں بتا سکتا کہ دیکھو میرے دوست کی عزت دار بہن میرا لن دیکھ میرے لن کی اٹھان دیکھ اس کو اگر تیری پھدی میں دالنا چاہوں تو ڈال سکتا ہوں یہ تیری پھدی پھاڑ سکتا ہے لیکن میں سنو اچھی بہنا میں تم کو نہیں چود سکتا میرے پاس تگڑا لن ہے نامرد نہیں ہوں لیکن چود نہیں سکتا
کیونکہ تم میرے دوست کیبہن ہو تو میری بھی بہن ہو اب یہ باتیں کرنے کا دورنہیں نا ایسا ہو سکتا ہے جب کسی لڑکی نے پھدی دینے کی ٹھان لی ہو تو پھر ہم لڑکوں کو دوست کی بہن بھی چودنی پڑتی ہے امید ہے آپ میرے خیالات سے اتفاق کرینگے ہاے دوستوں میرا نام ریحان ہے آج میں ایک پاکستانی لڑکی کی کہانی بتاؤں گا جس میں میں نے اس کا شوق پورا کیا ہے وہ چالو لڑکی تھی اور مجھے کئی بار دبے لفظوں میں چدائی نا کرنے کا طعنہ ان ڈائریکٹ دے چکی تھی اور اب میں نے ا سکو دیکھ کے اس کو پسند کرنے کی اداکاری کی تھی
تاکہ اس کو شک نا ہو کہ میں طعنوں سے مجبور ہو کے چودنے کا سوچ رہا ہوں بلکہ ا سکو لگے مجھے ابھی پیار ہوا ہے تو اب چودوں گا کسی کا ایک دن کی بات ہے میں ایک دوست کا پروگرام پر گے تھا وہا پر مجھے اس کی بہن بہت اچھی لگی تھی میں اس کو ہی دیکھا رہا تھا اس نے بھی مجھے دیکھا میں نے اس کو کہا کسی ہو اس نے مجھے کہا ٹھیک ہوں آپ سنو میں نے اس کو کہا مجھے پیار ہو گے ہے یہا پر اس پاکستانی لڑکی نے کہا کیسس کے ساتھ ہوا ہے مجھے بتاؤں میں بات کرتی ہوں میں نے اس کو کہا میں آپ کو فون پر بتاؤں گا کل اس نے کہا ٹھیک ہے میرا نمبر ہے آپ کے پاس میں نے اس کو کہا نہیں ہے آپ دے دو مجھے اس نے دے دیا تو پھر میں نے کل اس کو فون کیا کے میں آپ سے ہی پیار کرتا ہوں اس پاکستانی لڑکی نے کہا یہ کیسی بات ہے
آپ میرا بھی دوست ہو میں نہیں کر سکتی ہوں میں نے اس سے کہا آپ پیار کرتے ہو کے نہیں اس نے کہا کرتی ہوں آپ سے ڈرتی بھی بہت ہوں کے کسی کو پتا نہ چل جائے میں نے اس کو کہا ہم فون پر ہی بات کریا گا اس نے کہا ٹھیک ہے پر کسی کو پتا نہیں چلنا چھایا میں نے اس کو کہا آپ سے مجھے ملنا ہے اور میرے دت کا گھر خالی تھا ان دنوں اور میں نے اس سے بات کر کے ایک د دن پہلے اس گھر کی چابی بھی لے لی تھی میں نے اسک ایڈریس سمجھایا اور اس نے کہا آرہی ہوں اور وہ کچھ دیر کے بعد کوئی تیس منٹ بعد آگئی تھی ا سکو دیکھتے ہی لگتا تھا کہ ہاٹ سیکس ستوری والی کوئی کناوری ہیروئین ہے اور چدا کے رہے گی
میں اس کو نیچے گیٹ سے رسیو کرکے لے کر اندر اسکے کمرے میں آگیا جو فل سیٹ کمرہ تھا کافی دیر ہم ایک دسرے کے ساتھ اندر کمرے میں گلے لگے رہے اور پھر اس کو میں نے پکڑ کر اسکے چہرے کو سہلاتے ہوئے اسے کس کرنی شروع کردی تھی میں نے اس پاکستانی لڑکی کو نرم گرم زبردست بستر پر لٹا دیا تھا اور اسکی جوانی کے ممں کو اوپر سے دبا کر اسکی کمیز ک آپر کیا ور اسکے مموں ک ننگھی کرکے بوبز کو چاٹنے لگا کافی دیر تک اسکا مزہ لوٹتا رہا اور پھر اس کو چودنے کے لیئے میں نے آپنی پینٹ اتاری
اور اسکی جوانی کی کی طرح آدھا ننگھا ہو کر میں نے آپنا لمبا لنڈ اس لڑکی کے منہ میں ڈال دیا اندر کرتا پھر باہرب کرتا اور اسک منہ سے چودنے لگا اس کی جوانی کے اوپر لیٹ کر اسکی شلوار کونیچے سرکا کر چوت کو چاٹنا شروع کردیا تھا میں نے اس کو کہا بہت کے مزہ آرہا ہے تیری پھدی کو چاٹ کے کیا نمکین اور کسیلی کسیلی بو والی پھدی ہے تیری لن کی بجائے زبان سے چودنے کو من کرتا ہےاس نے کہا ہاں جان اب آگے بڑھ پلیز بہت مزہ آرہا ہے کرتے جاو میں نے آپنا لمبا لنڈ اس پاکستانی لڑکی کی جوان چوت کا مزہ لے کر اسکی ٹانگوں کو کھول کر میں نے اسمیں ڈال دیا اور پھر لنڈ کو اندر باھر کرنے لگا اس پاکستانی لڑکی کو بھی مزہ آرہا تھا اور مجھے بہت مزہ آتا رہا
اور میں جوان چوت کو مست چودتا رہا تھا کافی دیر تک میں نے اس کو لمبا لنڈ اس کی چوت میں چدائی لگاتا رہا اور اسکی پھدی نے بھی پانی اگلنا شرع کردیا تھا اور جب ہم فارغ ہئے ت اسنے کہا کہ کل سے روز روز کریں گےاس پاکستانی لڑکی کو میں نے کہا کے بہت مزہ آیا ہے بہت ہی سیکسی ہو آپ اور اسکے بعد میں نے اپنی پاکستانی لڑکی کو رکھیل بنا لیا اور ہم روز اپنی جوانی کی چدائی کا زبردست مزہ لیتے اس میں میرا کیا قصور ہے اگرچہ دوست کی بہن تھی لیکن چدائی رنڈی کی طرح لگواتی تھی دوستوں کیسی لگی میری ہاٹ سیکس سٹوری پلیز رائے دیں
Subscribe to:
Posts (Atom)